اسلام و علیکم!میرا نام وجیہہ محمود ہے اور میرا تعلق روشنیوں کے شہر کراچی سے ہے۔میرا بچپن سے ہی مطالعہ سے ایک گہرا تعلق رہا ہے۔پہلے پہل کتابیں پڑھنا محض ایک شوق تھا مگر گزرتے وقت کے ساتھ یہ میرے لیے صرف وقت گزارنے کا ذریعہ یا شوق نہیں رہا بلکہ یہ میری سوچ،احساسات اور مشاہدات کی تشکیل کا سبب بن گیا۔ لفظوں کی دنیا میں قدم رکھتے ہی میں نے انسان، سماج اور زندگی کے مختلف رنگوں کو قریب سے دیکھنا سیکھا اور اپنے اردگرد بکھری ہوئی کہانیوں کو محسوس کرنا شروع کیا۔
اردو زبان سے میری دل چسپی محض ایک زبان کی تک محدود نہیں بلکہ یہ میری تہذیب، میرے جذبات اور میرے اظہار کا سب سے معتبر ذریعہ ہے۔ اس کی نرمی، گہرائی اور وسعت نے مجھے ہمیشہ اپنی طرف کھینچا ہے۔بلاشبہ اردو میری پسندیدہ زبانوں میں سے ایک ہے!
میرا پہلا ناول “حاصلِ زیست” دراصل زندگی کے انہی تجربات، تلخیوں اور سچائیوں کا عکس ہے جن کا سامنا ہمارا معاشرہ ہر روز کرتا ہے۔یہ تصنیف میرے دل کے بےحد قریب ہے اور تاحیات رہے گی کیونکہ یہ میرے قلم سے لکھی گئی پہلی تحریر ہے۔یہ کہانی معاشرتی ناہمواریاں، انسان کی خاموش تکالیف اور زندگی کی مسلسل کشمکش جیسے موضوعات پر مشتمل ہے۔
“حاصلِ زیست” میرے لیے محض ایک ادبی تخلیق نہیں بلکہ زندگی کے مشاہدے کا نچوڑ ہے،ایک ایسی کوشش جس میں میں نے اپنے احساسات کو الفاظ کا روپ دے کر قاری تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔مجھے یقین ہے کہ ادب کا اصل مقصد سماج کے آئینے میں سچ کو دکھانا ہے اور یہی یقین میری تحریر کی بنیاد ہے۔میری تحریر کے بہت سے پہلوؤں سے آپ اختلاف بھی کر سکتے ہیں جو بحیثیت قاری آپکا حق ہے اور بحیثیت لکھاری آپکی قیمتی رائے جاننا میرا حق ہے اور میری پوری امید کرتی ہوں کہ آپ مجھے میرے حق سے محروم نہیں کریں گے!
شکریہ